Silsile Tod Gaya Wo Sabhi Jaate Jaate Urdu Ghazal | Ahmad Faraz
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے…
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے…
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں خاک میں کیا صورتیں ہوں…
ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے فائدہ کیا ہے بھلا ایسوں کے یارانے…
سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے اپنے سائے سے بھی آج تو ڈر…
آہ بھی حرف دعا ہو جیسے اک دکھی دل کی صدا ہو جیسے وہ ہے…
اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے…
چاندنی رات میں اندھیرا تھا اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا میرے گھر میں…
زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم آ لگا…
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں…